اسلامی بینکاری کو ایسےبینکاری نظام سے تعبیر کیا جاتاہے جو کہ اسلامی روح ،اخلاقیات اور اقدارکے نظام سے مطابقت رکھتا ہے اورجو کہ اسلامی شریعت کے وضع کردہ اصولوں کے تحت چلتا ہے۔ ، بلا سودبینکاری ایک محدود نظریہ ہےجوکہ کچھ بینکاری ذرائع ،آپریشنزکو ظاہرکرتی ہےجوسودسےبچاتی ہے۔ اسلامی بینکاری ایک وسیع اصطلاح ہے جو نہ صرف اسلامی شریعت میں ممنوع سود پر مبنی لین دین سے بچنے کے لیےہے بلکہ عملی معنوں میں غیر اخلاقی اور غیر سماجی طریقوں سے بچنے کے لیے بھی ہے ۔ اسلامی بینکاری روایتی قرضوں کی فراہمی سے حقیقی اثاثوں کی بنیاد پرٹرانزیکشن اور حقیقی خدمات کی طرف تبدیلی ہے۔ اسلامی بینکاری نظام ایک ایسےنظام کے حصول کی طرف رہنمائی کرتاہےجومعاشی خوشحالی حاصل کرنے میں مدد دیتاہے ۔
لفظ رباکامطلب زیادتی یااضافہ ہے۔جس کی شرعی اصطلاح میں صحیح تشریح یہ ہےکہ قرض کے معاملے میں قرض کے بدلے مشروط اضافہ وصول کیاجائے (ایساعوض جس میں محض زر کی ٹائم ویلیو کو ملحوظ رکھا جائے)۔یہ تعریف قرآن کریم سے ماخوذ ہےاورتمام علماء اس پرمتفق ہیں۔ مزید بنیادی اصطلاحات سیکھنے کیلئےاسلامی بینکاری کی لغت ڈاؤن لوڈ کريں۔
سود کی اصطلاح کی ابتدا بینکاری نظام کے ظہور کے ساتھ 17ویں صدی سےہے۔ سود قرض یا دین کے بدلے میں کسی بھی زائد رقم /فائدہ وصول کرنا سود کہلاتا ہے۔ لہذا یہ وہی معنی رکھتا ہے جیسا کہ پچھلے سوال میں ربا کی تعریف کی گئی ہے مزیدیہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ قرض جونفع/فائدہ کھینچتا ہے وہ رباہے سارےفقہی مذاہب کےمسلمان علماء کا اس پراجماع ہے کہ سود اپنی تمام صورتوں میں حرام ہے۔
ربا کے بارے میں وحی کے چار مجموعے ہیں جو مختلف مواقع پر نازل ہوئے۔
پہلی وحی: سورہ روم میں آیت 39 میں درج ذیل الفاظ میں سودی معاملات کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے :
اور یہ جو تم سود دیتے ہو تاکہ وہ لوگوں کے مال میں شامل ہو کر بڑھ جائے تو وہ اللہ کے نزدیک بڑھتا نہیں ہے۔اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے ارادے سے دیتے ہو، تو جو لوگ بھی ایسا کرتے ہیں وہ ہیں جو (اپنے مال کو) کئی گنا بڑھا لیتے ہیں۔
سورۃ الروم30:39
دوسری وحی: سورہ نساء میں مسلمانوں کو یہودیوں کےسود لینے کے عمل سے آگاہ کیا گیا ہے۔
“غرض یہودیوں کی سنگین زیادتی کی وجہ سے ہم نے ان پر وہ پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو پہلے ان کے لیے حلال کی گئی تھیں۔ اور اس لیے کہ وہ بکثرت لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے تھے۔ اور سود لیا کرتے تھے، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور لوگوں کے مال ناحق طریقے سے کھاتے تھے۔ اور ان میں سے جو لوگ کافر ہیں، ان کے لیے ہم نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔”
سورۃ النساء: 160-161:4
تیسری وحی : سورہ اآل عمران کی تیسری آیت میں سود کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
“اے ایمان والو ! کئی گنا بڑھا چڑھا کر سود مت کھاؤ، اور اللہ سے ڈرو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔”
سورۃ ال عمران3:130
چوتھی وحی: چوتھی وحی میں ربا کو اس کی تمام شکلوں میں واضح طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ مندرجہ ذیل آیات کا مجموعہ سورہ بقرۃ آیت 275-281 میں درج ذیل الفاظ میں پایا جاتا ہے۔
“جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنا دیا ہو، یہ اس لیے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ : بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہوتی ہے۔ حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ لہذا جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی اور وہ (سودی معاملات سے) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے۔ اور اس ( کی باطنی کیفیت) کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ ”
“اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ ہر اس شخص کو ناپسند کرتا ہے جو ناشکرا گنہگار ہو۔”
“(ہاں) وہ لوگ جو ایمان لائیں، نیک عمل کریں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں وہ اپنے رب کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے، نہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا نہ کوئی غم پہنچے گا۔”
“اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی (کسی کے ذمے) باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو ۔”
“پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو۔ اور اگر تم (سود سے) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
اور اگر کوئی تنگدست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے، اور صدقہ ہی کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو۔”
“اور ڈرو اس دن سے جب تم سب اللہ کے پاس لوٹ کر جاؤ گے، پھر ہر ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہے پورا پورا دیا جائے گا، اور ان پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔”
مسلمان فقہاء اور علماء کے مطابق ربا کے موضوع پر تقریبا 40 مختلف حدیثیں ہیں اور اس کی ممانعت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےکی ہے۔
ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
1-حضرت جابر (رضي اللہ)سےروایت ہے:” پیغمبر صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نےسودلینےاوردینےوالے،سودی حساب لکھنےوالےاوروہ دوآدمی جوسودی لین دین کی شہادت دینےوالےہوں سب پرلعنت فرمائی ہے۔ اور فرمایا کہ وہ سب (گناہ میں) ایک جیسے ہیں ”
2۔ حضرت جابر بن عبد اللہ (رضي اللہ) نےحجۃ الوداع کےواقعہ کوبیان کرتےہوۓفرمایا: “پیغمبر صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نےلوگوں کو خطبہ دیااورفرمایا” (آج کے دن) جاہلیت کا سود چھوڑدیاگیا،اورسب سےپہلاسودجومیں چھوڑتاہوں ،وہ ہمارےچچاحضرت عباس رضي اللہ عنہ کاسودہے ،وہ سب کاسب ختم کردیاگیاہے”-
3۔حضرت عبداللہ بن حنظلہ (رضي اللہ)سےروایت ہے:
“پیغمبر صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نےفرمایا: سودکاایک درھم کھاناچھتیس مرتبہ زناکرنےسےزیادہ بدتر ہے”۔
4۔بیہقی نے شعب الایمان میں اوپروالی حدیث مزيداضافےکےساتھ نقل کی ہے” جس گوشت نےحرام سےپرورش پائی ہو اس کے لئے جہنم موزوں ہے” ۔
روایتی بینکاری اور اسلامی بینکاری کے مابین مندرجہ ذیل اہم امتیازی نکات ہیں۔
اسلامی بینکاری | روایتی بینکاری | |
کرنسی دیگر اجناس کی طرح عام جنس نہیں ہے،بلکہ یہ تبادلے اور قیمت کے ذخیرے کے طور پر استعمال ہوتا ہے اس لیے اس کوفیس ویلیوسے کم وبیش قیمت پر فروخت نہیں کیا جا سکتااورنہ ہی کراۓپردیاجا سکتاہے۔ | زر ( کرنسی) ذریعہ تبادلہ ہونےکےعلاوه (بذات خودقابل استعمال چیز)ہےلہذااس لیے زر(کرنسی)کواس کی فیس ویلیوسے زیادہ قیمت پر فروخت کیا جا سکتا ہے اور اسے کرائے پر بھی دیا جا سکتا ہےـ | 1 |
سامان کی تجارت پر نفع یا سروس مہیاکرنےپر معاوضہ نفع کی بنیاد ہے۔ | ٹائم ویلیوسرماۓپرسود کمانےکی بنیاد ہے۔ | 2 |
اسلامی بینک نفع اور نقصان کی تقسیم کی بنیاد پر کام کرتا ہے ، اگر کارو باری ادارہ نقصان اٹھاۓتوبینک استعمال شدہ فنانس کے طریقہ کار (مضاربه ،مشارکه)کے مطابق سرماۓ کےبقدر نقصان برداشت کرےگا۔ | بینک کے فنڈزاستعمال کرنے کی وجہ سے قرض لینےوالےاداروں سےسود وصول کیاجاتاہے چاہےادارےنقصان کی صورت سےدوچارہوں ۔ | 3 |
مرابحہ سلم اور استصناع معاہدوں کے وقت سامان اور خدمات کی تبدیلی پر معاہدوں کا نفاذضروری ہے۔ | نقد تمویل ، ورکنگ کیپیٹل فنانس یا رننگ فنانس دیتےوقت اشیاء اور خدمات کےتبادلےکاکوئی معاہدہ نہیں کیاجاتا۔ | 4 |
اسلامی بینکاری تجارتی سرگرمیوں کو بروۓکارلاتےہوۓمعاشی نظام کے حقیقی شعبوں کے ساتھ ربط پیدا کرنے کا رجحان رکھتی ہے۔ پیسہ حقیقی اثاثوں کے ساتھ جڑےرہنےکی وجہ سے معاشی ترقی میں براہ راست حصہ ڈالتا ہے۔ | روایتی بینک پیسے کو بطور جنس استعمال کرتے ہیں جو افراط زرکاسبب بنتاہے۔ | 5 |
اسلامی بینک اپنے فنڈز کو مختلف تجارتی، سرمایہ کاری اور فراہمی سے متعلق شریعت کے موافق سرگرمیوں میں استعمال کرتا ہے اور اس پر نفع کماتا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والا نفع طےشدہ شرائط کے مطابق جمع کنندگان (ڈیپازٹرز)کو منتقل کیا جاتا ہے
نہیں، اسلامی بینک نفع اور نقصان میں حصہ داری یا قرض کی بنیاد پر رقم قبول کرتے ہیں۔ یہ ڈیپازٹس شریعت کے موافق تمویل کے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے تجارتی یا سرمایہ کاری سرگرمیوں میں لگادیےجاتے ہیں۔ اس کے ذریعہ حاصل کردہ نفع پہلے سے طے شدہ تناسب کے مطابق (ڈیپازٹرز)کو منتقل کیا جاتا ہے اس لئے اسےسود نہیں کہا جاسکتا۔
کم از کم بیلنس کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ حتی کہ اگرآپ کے پاس زیرو بیلنس ہو تب بھی کوئی چارجز لاگو نہیں ہوں گے۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اگر زیرو بیلنس ایک سال کی مدت کے لئے برقرار رہے تو اکاؤنٹ بند ہوجائے گا۔
جی ہاں، آپ آن لائن بینکاری لین دین اور اپنے روز مرہ کے کام کرنے کے لئے پورے ABLنیٹ ورک کا استعمال کر سکیں گے۔
جی ہاں، آپ بغیر کسی رکاوٹ کے اے ڈی سی خدمات کا استعمال جاری رکھ سکتے ہیں۔
ہم آپ کو نفع کی تقابلی شرح پر شرعی اصولوں کےموافق ٹرم سرٹیفکیٹ کی ایک رینج پیش کررہےہیں ان ٹرم سرٹیفکیٹس پر نفع سودسےپاک ہے اور حلال ہے۔الائیڈ اسلامک ٹرم سرٹیفکیٹس ایک ماہ سے لے کر 5 سال تک کی مدت کے لئے مہیا کیےجارہےہیں۔ نفع کی ادائیگی کے مختلف اختیارات مثلا ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی اور معاہدہ ختم ہونےپر وغیرہ موجودہیں۔ الائیڈ اسلامک ٹرم سرٹیفکیٹ کے لئے قبل از وقت نقد ی نکلوانےکے اختیارات بھی دستیاب ہیں۔
فی الحال بینک کے شریعہ بورڈ کی طرف سے اسلامی کریڈٹ کارڈز کے لئے کسی شرعی حل کی منظوری نہیں دی گئ ۔
تمام پاکستانی کرنسی اورفارن کرنسی کرنٹ اکاؤنٹس کےآپریشنز قرض کے شرعی اصول پر مبنی ہيں ۔ نفع بخش سیونگ اور ٹرم ڈیپازٹ کا ڈھانچہ مضاربہ کے اصول پر مبنی ہےاور اسلامی شریعت کے قواعد کے ساتھ مکمل مطابقت رکھتا ہےاور ABLاسلامک بینکنگ کے شریعہ بورڈ کی طرف سے منظور شدہ ہے۔
جی ہاں، آپ بینکاری کے اوقات میں درج ذیل فون نمبر پر ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں:
زبیر طارق خان ہیڈشریعہ کمپلائنس اسلامی بینکاری گروپ
الائیڈ بینک لمیٹڈ
دوسری منزل 3-4 ٹیپو بلاک۔
نیو گارڈن ٹاؤن ، لاہور
Tel # 042 3588 0043 Ext: 31419