الائیڈ بینک، جو پاکستان کے معروف کمرشل بینکوں میں سے ایک ہے، نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں سینٹر فار ڈیجیٹل ایسٹ ریسرچ (سیڈار) کے ساتھ میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ اس اسٹریٹجک شراکت داری کا مقصد بلاک چین ٹیکنالوجیز میں جدّت کو فروغ دینا، ڈیجیٹل اثاثہ جات کے استعمال کے مواقع تلاش کرنا اور پاکستان میں ٹیلنٹ کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
یہ ایم او یو دونوں اداروں کی اعلیٰ قیادت کی موجودگی میں باضابطہ طور پر طے پایا۔ الائیڈ بینک کی نمائندگی جناب مجاہد علی – چیف ٹیکنالوجی و ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، جناب محسن میٹھانی – چیف ڈیجیٹل آفیسر، اور جناب محمد زمان – گروپ ہیڈ، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن و انوویشن نے کی۔ لمز کی طرف سے شرکاء میں ڈاکٹر طارق جدون – پرووسٹ، ڈاکٹر زرتاش افضل عزمی – پرنسپل انویسٹیگیٹر، ڈاکٹر باسط شافیہ – کو پرنسپل انویسٹیگیٹر، اور جناب علی خواجہ – ڈائریکٹر شامل تھے۔
اس اشتراک کے ذریعے، الائیڈ بینک اور سیڈار مشترکہ طور پر جدید تحقیق کریں گے، بلاک چین پر مبنی پائلٹ اقدامات شروع کریں گے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں اگلی نسل کو مہارت فراہم کرنے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام تیار کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان خلا کو پُر کرنا اور پاکستان کے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کرنا ہے۔
یہ شراکت داری الائیڈ بینک کے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور اسٹریٹجک صنعت و جامعہ شراکت داریوں کو فروغ دینے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے، تاکہ پاکستان میں بینکاری کے مستقبل کی تشکیل کی جا سکے۔
الائیڈ بینک کے بارے میں
الائیڈ بینک پاکستان کے معروف کمرشل بینکوں میں سے ایک ہے، جو افراد اور کاروباری اداروں کو مالیاتی پروڈکٹس اور سروسز فراہم کرتا ہے۔ جدّت، صارف کے اطمینان اور ڈیجیٹل سہولت پر بھرپور توجہ کے ساتھ، بینک جدید ٹیکنالوجیز اور اے آئی سے چلنے والے پلیٹ فارمز کے ذریعے تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
لمز کے بارے میں
لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) ایک معتبر ادارہ ہے جو جدّت طرازی اور مختلف شعبوں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے مشہور ہے۔ اس نے ڈیجیٹل اثاثہ جات کی تحقیق کے مرکز (سیڈار) کو قائم کیا ہے جو تعلیمی اداروں، حکومت اور صنعت کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ مرکز بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثہ جات پر جدید تحقیق، مالی شمولیت اور شہریوں کو بااختیار بنانے جیسے چیلنجز سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جبکہ پالیسی سازوں کو مؤثر، واضح اور ذمہ دارانہ قوانین بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔